۲۔ قیامت کی عدالت میں گواہوں کی قسمیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 20
سوره فصلت/ آیه 1- 5
جب ہم کہتے ہیں کہ اگلے جہان میں سب لوگوں پر مقدم چلا یاجائے گاتو ممکن ہے بعض لوگوں کے ذہن میں وہاں کی عدالت کا یہ تصور پیدا ہوجائے جودنیا وی عدالتوں کاہوتاہے کہ وہاں بھی ہرشخص اپنے چھوٹے یابڑے ریکار ڈ اوریہاں کے گواہوں کے ساتھ عدالت کے کہڑے میں قاضی کے سامنے لاکھڑا کیاجائے گ. سوال وجواب ہوں گے اورآخری فیصلہ سنا دیاجائے گا۔
جیساکہ ہم بار ہاکہہ چکے ہیں کہ وہاں پرالفاظ کاعمیق ترمفہوم ہوگا کہ جس کاتصور ہم دنیا کے اسیروں کے لیے مشکل بلکہ قطعاً غیر ممکن ہے . لیکن جب بھی آیات قرآنی یارو ایات معصومین علیہم السلام میں پائے جانے والے اشارات میں غور وفکر سے کام لیں تو ہمارے لئے بہت سے حقائق کاانکشاف ضرور ہو جاتاہے . وہاں کی زندگی کی عظمت اور گہرائی سے تھوڑاساپردہ اٹھتا ہے اوراس سے معلوم ہوجاتاہے قیامت کی عدالت کس قدر عظیم اورعجیب ہوگی۔
مثلاً جب ” میزان عمل “ کالفظ بولاجاتاہے توممکن ہے کہ اس سے یہ تصّور پیدا ہو کہ اس دن ہمارے اعمال ہلکے اور بھاری اجسام کی صورت اختیار کرلیں گے اور تر ازو کے دوپلڑوں میںتو لے جائیں گے لیکن جب معصومین علیہم السلام کی روایات میں پڑھتے ہیں کہ ”حضرت علی علیہ السلام میزان اعمال ہیں “ یعنی اعمال کی قیمت اور افراد کی شخصیت عالم انسانیت کی اس عظیم شخصیت کے وجود ی پیمانے پر پرکھی جائے گی اور جس قدر کوئی شخص ان کے مشابہ اور نزدیک ہوگااسی قدر اس کاوزن زیادہ ہوگا اورجس قدر کوئی ان کے غیر مشابہ اور دور ہوگا اسی قدر اس کاوزن سبک ہوگا ، تب جاکر پتہ چلتاہے کہ قیامت کے دن میزان عمل سے کیا مراد ہے ؟
گواہوں کے بار ے میں بھی آیات قرآنی نے کچھ حقائق سے پردہ اٹھایا ہے اور کچھ ایسے گو اہوں کاذکر کیاہے کہ دنیاوی عدالتوں میں ان کے متعلق ذرہ بھر تصور بھی نہیں کیاجاسکتا . مگر قیامت کی عدالت میں ان کااہم کردار ہوگا ۔
کلی طور پر قرآنی آیا ت سے جو کچھ معلوم ہوتاہے وہ یہ کہ قیامت کی عدالت میں چھ قسم کے گواہ ہوں گے۔
(۱)۔   پہلاگوا ہ جوسب سے بر تر اور بالاتر ہے وہ خدا کی پاک ذات ہے.ارشاد ہوتاہے۔
و ماتکون فی شاٴن وماتتلوامنہ من قراٰن ولا تعملون من عمل الاّ کناعلیکم شھوداً اذ تفیضو ن فیہ
تم جس حالت میں بھی رہو ، قرآن کی جس آیت کو بھی پڑھو،کوئی بھی کام انجام دوہم تمہارے گواہ ہیں جب کہ تم وہاں داخل ہوگئے ( یونس. ۱۶)۔ 
البتہ یہی گواہی ہرچیز کے لیے اور ہرشخص کے لیے کافی ہے لیکن خدانے اپنے لطف اور کرم کے پیش نظر اور عدالت کے تقاضوں کے مدّنظر کئی اور گواہ بھی مقررکئے ہیں۔
(۲) انبیاء اوراوصیاء،قرآن مجید کہتاہے :
فَکَیْفَ إِذا جِئْنا مِنْ کُلِّ اٴُمَّةٍ بِشَہیدٍ وَ جِئْنا بِکَ عَلی ہؤُلاء ِ شَہیداً
وہ دن کیساہوگا کہ جس میں ہم ہرامت سے ایک گواہ لائیں گے اور تجھے ان گواہ بنائیں گے.( نساء .۴۱)۔ 
اسی آیت کے ذیل میں حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کی یہ حدیث اصول کافی ہیں ہے :
نزلت فی امة محمد خاصة ، فی کل قرن منھم امام ، شاہدعلیھم ومحمد شاھد علینا
یہ آیت خصوصی طور پر امت محمد یہ کے بار ے میں نازل ہوئی ہے ہرقرن میں اس امت کے لیے ہم میں سے ایک امام ہوگا جواس امت پر گواہ ہوگا اورمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سب پر گواہ ہوں گے ( 1)۔ 
1۔اصول کافی جلد ۱ ،ص ۱۹۰۔
سوره فصلت/ آیه 1- 5
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma