اجتماعی ناکامیوں کا اصلی سبب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
روحوں سے رابطہ کی حقیقت
علم اسپریتسم
لوگوں کی روحی وضعیت کی طرف توجہ، اجتماعی اور گھریلو طرز تربیت کالحاظ، کا میابی اور ناکامی کے اسباب سے پردہ اٹھاسکتی ہے اور ان اسباب کو بیان کرسکتی ہے کہ جو روحی و تربتیی نظام میں نقص کی وجہ سے وجود میں آئے ہیں اورجس کے نتیجہ میں تناسخ کو راہ حل کے عنوان سے پیش کیا گیا ۔
مجلہ اطلاعات ہفتگی میں ( اسرار روح و زندگی) کے عنوان کے تحت مقالہ نگار کہتے ہیں :
( کامیابی یا ناکامی) علمی ، ادبی اور ہنری آثار یا ایک ایجاد ایک انسان کی گذشتہ زندگی کے نیک اور برے اعمال کی جزا ہے لہذا ایسے امور میں روحوں کی دخالت اپنی ذاتی قدرت کے مطابق بھی قطعی ہے ۔
یہ امور ظاہری اعتبار سے عادلانہ نہیں ہیں... پس تناہ راہ حل وہی ہے کہ جو اسپریتسم کی مدد سے کشف ہوا ہے یعنی ایک قسم کی جز او سزا اور ایک حدتک روحوں کی دخالت۔
مذکورہ بالا متن کے ذریعہ یہ امر واضح ہوگیاہے کہ نہ روحیں بے کار ہیں اور نہ ہی وہ کسی سبب کے بغیر مخلوقات کے امور میں دخالت کرتی ہیں اور نہ ہی کوئی گذشتہ زندگی در کار ہے کہ یہ سب کچھ اس کی جز و سزا بن سکے بلکہ یہ سب کچھ روحی ، اجتماعی ، تربیتی اور جسمانی علل و اسباب کا نتیجہ ہیں لہذا ہمیں ان سب کی توجیہ کے لئے نادرست فرضیوں کی ضرورت نہیں ہے ۔
عجیب تو یہ ہے کہ وہ اپنی گذشتہ تصریح یہ حوادث ایک قسم کی جز ا و سزا ہیں اور مجلہ(شمارہ ١٤٦١) میں موجودہ صراحت آپ لوگوں ( ماں باپ) کو معلوم ہونا چاہئے کہ اولاد کے درمیان مساوات کا قائل نہ ہونا ایک ایسا گناہ ہے کہ جس کی سزا مل کر رہے گی خواہ اس دنیا میںیا موت کے بعد عالم ارواح میں یہاں تک کہ آپ لوگوں کی دوسری زندگی کہ جب لوٹ کر واپس آئیںگے تو یہ سزا بھگتنا ہوگی کے باوجود کہتے ہیں کہ درج ذیل عبارت کو کیوں آقائے مکارم نے میری طرف نسبت دی ہے ۔
روح بدن سے جدا ہونے کے بعداگر اسے کمال کی ضرورت ہوتی ہے تو دوبارہ کسی دوسرے کے بدن میں چلی جاتی ہے اور نئی زندگی کا آغاز کرتی ہے، کبھی یہ نئی زندگی رنج و آلام سے بھری ہوتی ہے تاکہ گذشتہ نافرمانیوں کا جبران ہوسکے اور کبھی شادمانیوں سے مالامال ہوتی ہے تاکہ اس طرح محرومیوں کا جبران ہوسکے ۔
اس کے بعد کہتے ہیں میں نے کون سا ایسا مطلب لکھ دیاہے کہ جس کی بنیاد پر آپ نے ایسی ناروا نسبتیں دی ہیں ، آپ نے جو کچھ بھی کیاہے اسے عرف و شرع او ر قانون کی روسے جعل اور گڑھنا کہتے ہیں .
آپ کو آ پ کے وجدان کی قسم ! بتائیں کیا جو کچھ ہم نے بیان کیاہے وہی نہیں ہے جسے ہم نے ان کی زبانی اوپر ذکر کیا ہے ؟ اگر گڑھنا یہی ہے تو پھر ہر حقیقت جعل ہے ، کیسے آپ نے اپنے قو ل کو اتنی جلدی بھلادیا !۔
علم اسپریتسم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma