سُورہ ٴ ”ص “ کے مطالب و فضیلت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 19
ان کا اعتنا ء نہ کر ! سوره «ص» / آیه 1 - 3
یہ سورہ مکّہ میں نازل ہوئی
اس کی ۸۸ آ یات ہیں

سُورہ ٴ ”ص “ کے مضامین

یہ سورہ حقیقت میں سورہ” صافات “ کے مضامین ہی کاتسلسل اورتتمّہ ہے اوراس کے مطالب کی بندش سورہٴصافات کی جملہ بندی سے بہت زیادہ مشابہ ہے اوراس لحاظ سے کہ یہ سُورہٴ مکّی ہے اس لیے ان سورتوں کی تمام خصوصیات یعنی مبداٴ ومعاد اورپیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی رسالت کے با ر ے میں بحث کی حامل ہے بعض دیگر مطالب کااضافہ کرکے راہِ حق کے تمام متلاشیوں کے لیے یہ سورہ راہنما ئی مہیّا کرتی ہے۔
اس سورہ کے مطالب ومضامین کاپانچ حصّوں میں خلاصہ کیاجاسکتا ہے :
پہلاحصّہ : اس مسئلہ توحید کے لیے اورشرک کے خلاف جدوجہد کاذکرہے اورپیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوّت کامسئلہ بیان کیاگیا ہے اوران دونوں امور کے مقابلے میں مشرک دشمنوں کی سختی اورہٹ دھرمی سے متعلق گفتگو ہے۔
دوسراحِصّہ اس میں خدا کے نوپیغمبروں کی تاریخ کے کچھ گوشوں کومنعکس کیاگیاہے  خصوصیّت سے حضرت داؤد علیہ السلام ،حضرت سلیمان علیہ السلام ، اورحضرت ایوب علیہ السلام کے بار ے میں زیادہ گفتگو ہے  ان کی زندگی اورخدا کی طرف دعوت کے سلسلہ میں ان کی مشکلات کو بیان کیاگیاہے تاکہ شروع میں ایمان لانے والے لوگوں کے لیے ایک اصلاحی اور تربیتی درس ہو ، جو اس وقت انتہائی شدید دباؤ میں تھے۔
تیسرا حِصّہ : اس میں قیامت میں سرکش کفّار کی سر نوشت اوردوزخ میں ان کے آپس میں ایک دوسرے سے لڑنے جھگڑ نے کے بار ے میں گفتگو ہے اور مشرکین اور بے ایمان افرادکو اس بات کی طرف متوجہ ّ کیاگیاہے کہ ان کا انجام کیاہوگا ؟
چوتھا حِصّہ : اس میں انسان کی خلقت ،اس کے بلند مقام اور آدم کے لیے ملائکہ کے سجدے کے با ر ے میں گفتگو ہے اوراس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ انسان بلند ی اور پستی کے درمیان کتنا عظیم فاصلہ ہے تاکہ یہ بے خبردل کے اندھے ، اپنی حقیقت اورقدر وقیمت کوپہچانیں اوراپنے انحرافی طرزِ عمل پر نظرثانی کریں اور شیاطین کے زمر ے سے باہر نکل آئیں۔
پانچواں حِصّہ : اس میں تمام ہٹ دھرم دشمنوں کے لیے ایک تہدید پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے لیے تسلّی ٴ خاطر ہے  نیز اس میں اس حقیقت کابیان ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اپنی دعوت میں کسی سے کسی قسم کی اُجرت اورمز دوری طلب نہیں کرتے ، اور کسی کے لیے کوئی دردو رنج نہیں چاہتے۔


اس سُورہ کی تلاوت کی فضیلت


یہ سورہ جواپنی ابتداء کی وجہ سے سُورہ ” ص“ کے نام سے موسوم ہے ،پیغمبرگرا می اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے اس کی فضیلت کے بار ے میں ایک روایت میں آ یاہے :
من قرء سورة ”ص “ اعطی من الاجر بوزن کل جبل سخرہ اللہ لداؤد حسنات وعصمہ اللہ ان یصرعلیٰ ذنب صغیرً ا او کبیر ًا
جوشخص سُورہ ” ص “ پڑھے گا ، ہر اس پہاڑ کے مطابق کہ جو خدانے داؤد علیہ السلام کے لیے مسخر کیاتھا ، اسے نیکی عطا کرے گا اور صغیر ہ و کبیرہ گناہ سے آلو دہ ہونے اوراس پر اصرار کرنے سے اسے محفوظ رکھیگا (۱)۔
ایک اور حدیث میں امام باقر علیہ السلام سے مروی ہے :
من قرء سورہ ” ص “ فی لیلة الجملة اعطی من خیر الدنیا و الاٰخر ة مالم یعط احد من الناس الانبی مرسل اوملک مقرب، و اد خلہ اللہ الجنة وکل من احب من اھل بیتہ حتی خاد مہ ا لذ ی یخدمہ
جوشخص سورہ ” ص “ شب جمعہ میں پڑھے گا(خدا کی طرف سے ) خیر دنیا و آخرت میں سے اس قدر اسے دیاجائے گا کہ پیغمبر ان ِ مرسل اور مقرّب فرشتوں کے سوااور کسی کونہیں دیاجائے گا اور خدا اسے اور ان تمام افراد کو جو اس کے گھروالوں میں سے ا س تعلّق رکھتے تھے ، جنّت میں داخل کرے گا  یہاں تک کہ اس خدمت گار کو بھی جو اس کی خدمت کرتاتھا ( ۲)۔
جس وقت ہم اس سورہ کے مضامین و مطالب کو اس اجر کے ساتھ رکھتے ہیں تو اس اجر کاان تعلیمات کے ساتھ ربط و تعلق واضح ہوجاتاہے  البتہ پھر اس حقیقت پر ایک تاکید ہے کہ اس سے مراد خشک و بے روح تلاوت نہیں ہے بلکہ وہ تلاوت ہے جو فکر انگیز ہو  ایسی فکرجو عمل پراُبھارے اورسورہ کے مضامین و مطالب کو انسان کی زندگی میں عملی شکل دے۔
۱۔ مجمع البیان ، آغاز سورہٴ ص جلد ۸ ص ۴۶۳۔
۲۔ ایضا ً ۔
ان کا اعتنا ء نہ کر ! سوره «ص» / آیه 1 - 3
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma