کیا روئے زمین کے تمام لوگ نوح (ع) کی اولاد ہیں ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 19
نوح (ع ) کی داستان کا ایک گوشہ سوره صافات / آیه 83 - 94

بزرگ مفسّرین کی ایک جماعت نے ’وَ جَعَلْنا ذُرِّیَّتَہُ ہُمُ الْباقینَ “ ہم نے نوح کی اولاد کو زمین میں باقی رہ جانے والا قرار دیا “ سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ نوح کے بعد تمام نسلِ بشرانھی کی اولاد میں سے وجودمیں آئی ہے اور اس وقت کے تمام انسان انہی کی اولاد ہیں ۔
اس بات کو بہت سے موٴ رخین نے نقل کیاہے کہ نوح کے تین بیٹے باقی رہ گئے تھے . سام،حام اور ر یافث.اور اس وقت کُرّہ زمین پرموجو د تمام نسلیں انہی پر منتہی ہوتی ہیں . یہ حضرات عرب،فارس اور رُوم کے لوگوں کو سام کی نسل سمجھتے ہیں اورترکی نسل اور کچھ دوسرے گروہوں
اس بات کو بہت سے موٴ رخین نے نقل کیاہے کہ نوح کے تین بیٹے باقی رہ گئے تھے . سام ، حام اوریافث . اور اس وقت کُرّ ہ زمین پر موجود تمام نسلیں انہی پر منتہی ہوتی ہیں . یہ حضرات عرب ،فارس اوررُو م کے لوگوں کو سام کی نسل سمجھتے ہیں اور ترک کی نسل اور کچھ دوسرے گر وہوں کو ” یافث “ کی اولاد سے اور سوڈان ،سندھ ،ہند ، نوبہ ،حبشہ ، قبط اور بَر برکے لوگوں کو حام کی اولاد میں شمار کرتے ہیں ۔
ا ب بحث اس مسئلہ میں نہیں ہے کہ فلا نوح علیہ السلام کے کس بیٹے کی اولاد ہے کیونکہ اس مسئلے میں موٴ رخین و مفسّرین کے درمیان مختلف نظر یات ہیں . بحث اس بار ے میں ہے کہ کیا یہ سب انسانی نسلیں انہی تینوں کی طرف لوٹتی ہیں ؟
یہاں یہ سوال سامنے آ تاہے کہ کیا دوسرے موٴ منین حضرت نو ح علیہ السلام کے ساتھ سوا ر نہیں ہوئے ؟ ( اگر ہوئے ) تو پھر ان کا انجام کیا ہوا ؟کیاوہ سب کے سب اس حالت میں رخصت ہوگئے کہ ان کے کوئی اولاد باقی نہ رہی . یااگر کوئی اولاد باقی رہی ہو تووہ لڑ کیا ں تھیں جنہوں نے نوح کی اولاد سے شادیاں کرلیں ؟ یہ مسئلہ تاریخی لحاظ سے چنداں روشن و واضح نہیں ہے بلکہ بعض روایات اورقرآنی آیات کے کچھ اشارات سے یہ نتیجہ نکالا جاسکتاہے کہ ان کی بھی روئے زمین پرکچھ اولاد باقی رہ گئی تھی اور کچھ قومیں ان کی اولاد میں سے ہیں ۔
ایک حدیث تفسیر علی بن ابراہیم میں امام باقر علیہ السلام سے مذ کورہ با لا آیت کی وضاحت میں نقل ہوئی ہے . اس میں اس طرح بیان ہوا ہے۔
الحق والنبوة والکتاب والا یمان فی عقبہ ، و لیس کل من فی الارض من بنی اٰدم من و لد نوح ( ع) قال اللہ عزو جل فی کتابہ :احمل فیھا من کل زو جین اثنین واھلک الامن سبق علیہ القو ل منھم ومن اٰمن و ما اٰمن معہ الا قلیل ، و قال اللہ عزو جل ایضاً ،ذریة من حملنا مع نوح ۔
خدا کی اس آیہ (وَ جَعَلْنا ذُرِّیَّتَہُ ہُمُ الْباقینَ) .
سے مراد یہ ہے کہ حق ، نبوّت ، کتاب آسمانی اورایمان اولادِ نوح میں باقی رہا ، لیکن آدم کی اولاد میں سے تمام وہ لوگ جوروئے زمین پرزندگی بسر کر رہے ہیں سب کے سب نوح کی اولاد میں سے نہیں ہیں کیونکہ خداوند تعالیٰ اپنی کتاب میں کہتاہے : ہم نے نوح کو حکم دیاکہ جانوروں کے جوڑوں میں سے ایک جوڑا کشتی میں سوا ر کرلے اوراسی طرح اپنے اہل خانہ کو ، سوائے ان کے جنکی ہلاکت کاوعدہ کیاجاچکا ہے (نوح کی بیوی اور ایک بیٹے کی طرف اشار ہ ہے ) اوراسی طرح موٴ منین کو ( بھی سوار کرلو ) اورنوح پرتو ایک چھوٹے سے گروہ کے سوا کوئی ایمان ہی نہیں لایاتھا . علاوہ ازیں ( بنی اسرائیل کوخطاب کرتے ہوئے کہتاہے ) اے ان لوگوں کی اولاد کہ جنھیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیاتھا ( 1) ۔
اوراس طرح سے رو ئے زمین کی تمام نسلوں کانوح کی اولاد تک منتہی ہونے کے بار ے میں جوکچھ مشہور ہے وہ ثابت نہیں ہے۔
 1۔ یہ حدیث نورالثقلین ، جلد ۴ ،ص ۴۰۵ پر آئی ہے . اس طرح تفسیر صافی میں زیر بحث آ یات کے ذیل میں بھی ہے۔ 
نوح (ع ) کی داستان کا ایک گوشہ سوره صافات / آیه 83 - 94
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma