۲۔ غنا کیا ہے؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 17
۱۔ غناکی حرمت۳۔ حرمت غنا کا فلسفہ
حرمت غنا کے بارے میں تو چنداں مشکل نہیں، مشکل امر تو غنا کے موضوع کی تشخیص ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہر اچھی اور خوبصورت آواز غناء ہے؟
یقیناً ایسا نہیں ہے! کیونکہ اسلامی روایات میں بھی ہے اور مسلمانوں کی سیرت بھی اسی بات کو بیان کرتی ہے کہ قرآن، اذان اور اس قسم کی دوسری چیزوں کو اچھی اور زیبا آواز سے پڑھنا چاہیئے۔
کیا غنا ہر وہ آواز ہے جس میں ”ترجیع ہو“ (گلے میں آواز کی الٹ پھیر جسے اصطلاح میں آواز کا پھرنا یا گرگری مارنا کہا جاتا ہے) ۔ یہ بھی ثابت نہیں۔
اس بارے میں جو کچھ فقہا اور اہل لغت کے بیانات سے مجموعی طور پر استفادہ کیا جاسکتا ہے یہ ہے کہ غنا، طرب انگیز آہنگوں، سرُوں، لہو اور باطل کو کہتے ہیں۔
زیادہ واضح الفاظ میں آہنگیں اور طرزیں ہیں جو فسق و فجور اور اہل گناہ و فساد کی محفلوں کے لائق اور شایان ہیں۔ غنا میں شامل ہیں۔
با الفاظ دیگر غنا اس آواز کو کہا جاتا ہے جو انسان کے اندر شہوانی طا قتوں کو ہیجان میں لائیں اور انسان اس حالت میں محسوس کرے کہ اگر اس آواز کے ساتھ ساتھ شراب اور جنسی لذات بھی ہو تو مکمل طور پر مناسب ہو گا ۔
یہ نکتہ بھی قابل غور ہے کے کبھی ایک ”آہنگ “و طرز خود بھی غنا ، لہو اور باطل ہے ، اور اس کے مشمولات اور مضامین بھی وہ اس لحاظ سے کہ عشقیہ اور فساد انگیز اشعار کو مطر بانہ آہنگوں اور طرزوں کے ساتھ پڑھا جائے ۔اور کبھی صرف آہنگ و طرز غنا ء ہوتی ہے اس طرح سے اچھے مطالب پر مبنی اشعار یا قر آنی آیات ، دُعا اور مناجات کو اس طرز کے ساتھ پڑھیں جو عیاش اور بد کار افراد کی محافل کے لایق ہوتی ہیں تو ان دونوں صورتوں میں حرام ہے ۔(غور کیجئے)
اس نکتہ کا ذکر کر نا بھی ضروری ہے کے بعض اوقات غناء کے دو مینی کئے جاتے ہیں ”عام معنی “اور ”خاص معنی “خاص معنی تو وہی ہے جو ہم اوپر بیان کرچکے ہیں یعنی شہوت کوبھڑ کانے والی اور فسق وفجور کی محفلوں سے تعلق رکھنے والی آہنگیں ، طرزیں اور سریں ، لیکن اس کا عام معنی پر قسم کی اچھے آواز ہے ۔لہٰذا جن لوگوں نے غنا کی عام معنی سے تفسیر کی ہے اس کی دوقسمیں کی ہیں، ”حلال غنا “اور ”حرام غنا “۔
حرام غنا سے مراد وہی ہے جو ہم اُوپر بیان اور حلال غنا سے مراد زیبا اور اچھی آواز ہے جو فساد انگیز بھی ناہو اور فسق و فجور کی محفلوں سے بھی اس کا تعلق نہ ہو ۔
تو اس بناء پر تقریباً اصل تحریم غنا میں کوئی اختلاف نہیں ہے صرف اس کی تفسیری نو عیت میں اختلاف ہے۔
البتہ (دوسرے مفاہیم کی طرح) غنا کے مشکوک مصداق بھی ہیں جہاں انسان واقعاً نہیں جان سکتا کہ فلاں آوازفسق وفجور کی محافل سے تعلق رکھتی ہے یا نہیں ؟ تو اس صورت میں اصل برائت کے حکم کے تحت اس پرحلال ہونے کا حکم لگایا جائے، (البتہ تعریف بالا کے مطابق غنا کے عرفی مفہوم کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد) ۔
یہاں پر یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ حماسی(یعنی حربی آوازیں، طرزیں اور آہنگین جو جنگ یا ورزش و غیرہ کے میدان سے تعلق رکھتی ہیں) کی حرمت پر کوئی دلیل نہیں ملتی۔
البتہ غنا کے سلسلے میں کوئی ایک مباحث ہیں از قبیل ان چند مستثنیات کے جن کے بعض قائل نہیں ہیں، اسی طرح کئی اور مسائل جن کا تعلق فقہ سے ہے۔
آخری بات جس کا تذکرہ ہم یہاں پر ضروری سمھتے ہیں یہ ہے کہ جو کچھ ہم نے اوپر لکھا ہے اس کا تعلق صرف اور صرف غنا اور کانے سے ہے، رہاموسیقیاور اس کے آیات کا استعال وہ ایک علیخدہ بحث ہے جو ہمارے اس موضوع سے باہر ہے۔
۱۔ غناکی حرمت۳۔ حرمت غنا کا فلسفہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma