علم اسپریتسم

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
روحوں سے رابطہ کی حقیقت
رو حوں کا پیغام

علم اسپریتسم

یہاں تک ہماری گفتگومیز اوراسکے ذریعہ روحوں سے رابطہ کرنے والے حضرات کے بارے میں تھی اور امیدوارہوں کہ ان عبارتوں کو پڑھنے والے حضرات نے اس بات کا یقین کرلیا ہو گا کہ یہ لوگ اپنے دعوے میں پوری طرح سچے نہیں ہیں ، میز کے ذریعہ روحوں سے رابطہ کرنا بنیادی طور سے باطل ہے ، اب اس کے بعد روحوں سے رابطہ کو اس کے تمام جوانب کے ساتھ مورد بحث قرار دیتے ہیں ۔
علمی اصول کی بنیاد پر روحوں سے رابطہ کا مسئلہ مختلف زاوئے سے قابل بحث ہے ،اس موضوع کے تحت غربی و شرقی دانشمندوں نے بے شمار تحقیقات پیش کی ہیں اور دائرة المعارف کے متعدد صفحات اس بحث سے مخصوص ہیں ۔
اس علم کے ماہرین نے ا س راہ میں حیلہ گری سے بچتے ہوئے مسلسل ریاضتوں ، بے شمار آزمائشوں کے ذریعہ جہان ارواح کے مرموز نکات سے پردہ برداری کی ہے اور نزدیک سے ان کے ذریعہ انجام پانے والے حیرت انگیز عجائبات مشاہدہ کئے ہیں ۔
بیسویں قرن کی دائرة المعارف کے مؤلف جوہمارے عصر کے محققین میں سے ہیں، اپنی کتاب کی جلد چہارم میں مادہ روح کے ضمن میں ان افراد کا نام ذکر کرتے ہیں جنہوں نے اس واقعیت کو قبول کیاہے ۔
اس جدول میں انہوں نے فرانس ، انگلینڈ ، اٹلی ، جرمنی اور امریکہ کے مشہور ٤٧ دانشمندوں کا نام ذکر کیا ہے کہ جنہوں نے اس واقعیت کو مانا ہے ، منجملہ:
ڈی مورگن ( رئیس جمعیت ریاضی دان انگلستان) ویلیم کروکس( رئیس انجمن سلطنتی انگلستان) روسل ولاس ( انگلستان کا سب سے بڑا فیزیولوژیست اور ڈارون کا نزدیکی دوست ) فارلی( رئیس انجینئر نگ مجمع ٹیلیگراف) اکسن ( آکسفورڈیونیورسٹی کا پروفیسر) کا میل فلا ماریون( فرانس کا معروف فلکیات کا دانشمند اور ریاضی دان) وکٹر ہوگو( فرانس کا معروف دانشمند) لمبررزو( بیکٹریالوجی کا مشہور دانشمند) ہیزلپ( امریکی دانشمند) لارڈ بلفور( انگلینڈ کا مشہور سیاستمدار) اسی طرح قرن اخیر کے اور بھی ادبی ، سیاسی اور علمی دانشمندوں کا نام لیا جاسکتا ہے ۔
ان اسما ء کے ذکر کرنے کے بعد تصریح کرتے ہیں کہ ان ٤٧ اسماء کو ان ہزاروں دانشمندوں کے اسماء میں سے انتخاب کیا گیاہے کہ جنہوں نے اس علم میں تحقیق کی ہے ۔
اس علم کی وضاحت کے دوران دانشمندوں کی واضح گواہی اور اس کی علم کی تائید میں ان کے مشاہدات کو ذکر کیا ہے ، اس کے علاوہ دانشمندوں کا وہ گروہ جس نے ( مسئلہ روح ، اس سے رابطہ کرنا اور جو خارق العادہ امورنجام دئے جانے ) کی حقیقت کوروشن کرنے کے لئے مہینوں تحقیق کی اور آخر میں اسے قبول کیا اوراسے ایک واقعیت کانام دیتے ہوئے غیر قابل انکار قرار دیا ہے ۔
ہم ان کی تحقیقات کو مفصل ذکر کرتے ہیں اور آئندہ ان میں سے بعض نکات کی طرف مفصل اشارہ کریں گے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ علم غرب میں نشو و نما پانے سے پہلے مشرق کی زمین پر موجود تھا اور متعدد شرقی دانشمندوں کی توجہ کا مرکز رہ چکا ہے لیکن جب اس علم نے غرب کی زمین پر قدم رکھا تو دوسرے علوم کی طرح اس علم کے تحت بھی بڑی تحقیقات انجام دی گئیں ۔
اس موضوع کے تحت ( علی اطلال المذاہب المادی) اور بیسویں قرن کی ( دائرة المعارف) کے مصنف نے جو کچھ بھی لکھا ہے اسے یہاں بیان کرنا افادہ کا باعث ہوگا ، اس متن کا خلاصہ کچھ اس طرح ہے :
علم اسپریتسم کے طرافداروں کا عقیدہ ہے کہ روح بدن کے فنا ہونے کے ساتھ کبھی بھی فانی نہیں ہوتی بلکہ اپنے اس شفاف جسم کے ساتھ اپنی حیات کو ادامہ دیتی ہے کہ جواس مادہ سے برتر اوراسک کے قوانین سے مافوق ہے ، اسی وجہ سے با استعداد حضرات کے ذریعہ روحوں سے رابطہ کیا جاسکتا ہے بلکہ انہیں دیکھا بھی جاسکتا ہے ، روح میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ مرتبط شخص سے ایسی زبان میں تکلم کرے کہ جسے وہ نہیں جانتا، اسی طرح بہت سے علوم کے اسرار، فلسفہ اور ریاضی کے مشکل سوالات کے جواب دے سکتی ہے کہ جسے سننے والے اور مرتبط شخص نہیں جانتے ، اس کی قدرت اس حدتک ہے کہ مرتبط شخص کی آنکھیں بند ہونے کی صورت میں بھی اس کے ہاتھوں سے متعدد سطور اور کئی اوراق لکھ سکتی ہے ۔
خلاصةً یہ کہنابجا ہے کہ روح ایسے خارق العادہ امور انجام دے سکتی ہے کہ جسے مادی وسائل کے ذریعہ انجام دینا غیر ممکن ہے ، یہاں تک کہ بسا اوقات روح حاضرین کے سامنے مجسم ہوتی ہے اور بعض چیزیں ہاتھ لگائے بغیر حرکت کرتے ہوئے ہاتھوں میں آجاتی ہیں ۔
قابل توجہ نکتہ تو یہ ہے کہ اس فن کے دانشمندحضرات روح سے مرتبط شخص کو حیلہ گری سے دور رکھنے او ر کسی بھی قسم کے شبہ کو دور کرنے کے لئے اسے ایک کرسی سے باندھ دیتے ہیں ، یا اسے ایک لوہے کے پنجرے میں قید کردیتے ہیں اورا س پر تالا بھی چڑھا کر اس کے ہاتھوں میں الیکٹرونک تارلگادئے تاکہ معمولی سی حرکت کا پتہ چل سکے، اس طرح وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ روح کررہی ہے نہ مرتبط شخص ۔
لیکن دانشمندحضرات اس فکر میں ہیں کہ ایسے عجیب امور کی تفسیر کیسے کریں، کیا روح پر عقیدہ رکھے بغیر ایسے امور کی تجزیہ اور تحلیل کا کوئی راستہ ہے ؟
کیا روحوں سے مرتبط حضرات اپنی حیلہ گری اور چالبازی کے ذریعہ ایسے امور انجام دیتے ہیں ؟
یا نامرئی ابزار و آلات ہیں جو ایسے امور انجام دے رہے ہیں؟
یا پھر حاضرین کی سماعتوں اور آنکھوں پر تصرف کر کے انہیں تلقین کردیا جاتا ہے کہ ایسے ویسے امور انجام دیجب کہ خارج میں ایسا کوئی عمل بھی واقع نہیں ہوتا ؟
لیکن اس جلسہ یں شرکت کرنے والے وہ دانشمندحضرات جو آسانی سے ایسے امور کو قبول نہیں کرتے وہ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ ایسے خارق العادہ اور حیرت انگیز امور کو مذکورہ بالا امور میں سے کسی ایک سے بھی منسوب نہیں کیا جاسکتا، اس لئے کہ انھوں نے مرتبط شخص کی حیلہ گری اور نامرئی آلات کے استعمال سے موانع ایجاد کردئے تھے اوروہ خود ایسے لوگوں میںسے نہ تھے جو اتنی آسانی سے تلقینات کی تاثیر میں آجاتے ۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اس مسئلہ کے متعلق کئی مہینوں کی مسلسل کوششوں کے ذریعہ چھان بین کی ہے اور اس طرح احتمالات کے تمام راستوں کو بند کردیا ہے لہذا ایسے حیرت انگیز امور کو ہم روح کی کارکردگی کے علاوہ کسی اور سے نسبت نہیں دے سکتے ۔
یہ ان بحثوں کا خلاصہ ہے کہ جسے مذکورہ کتابوں میں مصنف نے ذکر کیا تھا اور دانشمندوں کی روشن گواہی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ روح سے رابطہ کا مسئلہ علمی اصول کے ذریعہ قابل مطالعہ ہے ۔
اس آزمائش اور میز کے ذریعہ رابطہ کے مسئلہ میں کس قدر فرق ہے ، میز کے ذریعہ روح کو حاضر کرنے والا اگر اپنا ہاتھ میز سے اٹھالے توپھر روح کچھ بھی نہیں کرسکتی بلکہ ایک گھومتی میز کا ہونا ضروری ہے جو معمولی فشار سے گھومنے لگتی ہے اور مرتبط شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنا ہاتھ میز پر رکھے تاکہ وہ حرکت کرے اگر یہ لوگ اپنے قول میں سچے ہیں تو اپنا ہاتھ میز سے ہٹالیں تاکہ یہ میز روح کی قدرت سے گھومے ۔
رو حوں کا پیغام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma