مقدمہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
روحوں سے رابطہ کی حقیقت
حرف مترجمتناسخ اور روحوں کی بازگشت کا سر چشمہ اور اس کی تاریخ
روح جہاں ایک اختلافی مسئلہ ہے وہیں ہر انسان دوسری دنیاسے رابطہ کرنے کاخواشمند بھی ہے مخصوصاً یہ آرزو اس وقت شدید ہوجاتی ہے کہ جب ایک انسان گذشتہ ادوار ، آباء و اجدا اور دوستوں سے رابطہ کرنے کے ساتھ آئندہ ہونے والے حوادث سے باخبر ہوجائے ۔
انسان کا روحوں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرنا بھی اسی دلچسپی کا نتیجہ ہے ، تاریخ کے مطالعہ کے ذریعہ معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے ایسے لوگ گزرے ہیں جنہوں نے ر وح سے رابطہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے مخصوصاً ہندوستان میں ایسے عقائدسے متعلق نظریات کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔
یہ مسئلہ ١٩٠٠ ھ ش کے درمیان شمالی امریکہ میں اٹھا اور اسے اتنی وسعت ملی کہ وہاں سے پورے انگلستان پر چھا گیا اورپھر پورے یورپ پر اپنا سیطرہ پھیلادیا ، اسی سلسلہ میں ایک یورپین کی تحقیق کو بیان کرنا مفید ہوگا :
ماہر نفسیات پلانوٹف نے اس عالم کے مہمان کے عنوان سے ایک کتاب لکھی کہ جس کا فارسی میں ترجمہ بھی ہوچکا ہے ، وہ اپنی کتاب میں لکھتا ہے:
روحوں کو حاضر کئے جانے کی داستان ١٨٤٨ میں شمال امریکہ کے روچئر شہر سے شروع ہوئی ۔
اس سال ایک شخص مسٹر فوکو نے یہ دعویٰ کیا کہ مردوں کی روحیں اس سے اور اس کے رشتہ داروں سے بات چیت کرتی ہیں ۔
فوکس ، اس کی بیوی اور اس کی تین بیٹیاں ایک میز کے اطراف بیٹھ جاتی تھیں اور پھر اپنے ہاتھوں کو جیسے ہی اٹھاتیں ، میز اپنی جگہ سے اٹھ جاتی اور پھر روحوں سے رابطہ ہوجاتا اور اس کے بعد روحیں ان کے سوالات کے جوابات دینا شروع کردیتیں ۔
اس افواہ کے پھیلتے ہی پورے امریکہ میں بہت سے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے عالم ارواح سے رابطہ کیا ہے ، یہ لوگ ایک کاغذ لیتے اور الفباء تحریر کر کے اسے ایک تشتری کے نیچے دبا دیتے اوراپنی انگلیاں تشتری کے اوپر رکھ دیتے ، کاغذ پر لکھے گئے حروف پر تشتری کی حرکت کے ذریعہ روحوں کے پیام کودریافت کر لیتے نیز ان سے رابطہ کرنے والی روحیں زیادہ تر زندوں سے ہمکلام ہونا پسند کرتی تھیں ۔
عالم ارواح سے آنے والی روحیں اکثر حاضر کئے جانے والوں کی نسل سے ہوتی تھیں لیکن اکثر وہ لوگ یہ دعویٰ کرتے تھے کہ ان کی مہمان نیپولین یا اسکندر اکبر کی روحیں ہیں اس لئے کہ عوام بزرگوں کی روحوں سے ہمکلام ہونے کو زیادہ پسند کرتی ہے البتہ روحوں کی جانب سے دئے گئے دستورات کو غلط ماننا ادب کے خلاف سمجھا جاتاتھا اور جو کچھ تشتری یا میز کے ذریعہ نجوا کی صورت میں بیان ہوتا تھا وہ گہرے مطالب پر مشتمل ہوا کرتا تھا۔
ایسی صورت میں یہ مطلب واضح ہے کہ چالبازوں کے لئے زیادہ موقع فراہم ہے اسکے علاوہ روحوں کو حاضر کرنے کے لئے مخصوص وسائل کی ضرورت بھی نہیں تھی ، صرف چند دعوؤں کے ہمراہ ایک تشتری ، کاغذ اور ایک گھومنے والی میز کی ضرورت ہوا کرتی تھی ۔
اسی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اس میدان میں قدم رکھا اور آہستہ آہستہ روحوں کو حاضر کئے جانے کا مسئلہ رمالی اور جنوں کو حاضر کئے جانے کی طرح پھیل گیا جو ایک بدبختی کا موجب بنا بلکہ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ شمر کی روح کو بھی حاضر کیا گیا اور اسے جہنم سے آزادی کا پروانہ بھی عطا کردیا گیا ۔
چھ روزہ اردن کی جنگ میں شہید ہونے والے فوجی کی روح کو حاضر کیا گیا ، اسے شکر اور پنیر عطا کیا گیا اور اس نے جواب میں فوجی سلام کیا ، اسی طرح بہت سے مسائل وجود میں آئے اور اس طرح تناسخ اور اس دنیا میں روحوں کے پلٹنے کا مسئلہ زندہ ہوگیا بلکہ روحوں کو بھی موقع مل گیا کہ وہ اس جہان میں آنے کے لئے صف میں کھڑی ہوجائیں ۔
روحوں سے رابطہ کے مسئلہ کو اس جہان میں دوبارہ ان کی بازگشت کے مسئلہ سے ربط دینااس بنیاد پر تھا کہ روحوں کی ابدیت میں شدت بخشی جاسکے یا پھر انہیں ازلی بنا دیا جائے تا کہ ا س طرح روحوں کا سیطرہ وسیع ہو جا ئے...۔
یہ مسئلہ ١٢٠ سال بعد یو رپ اور امریکہ کی تقلید کر تے ہوئے ہمارے ملک میں بھی وارد ہو گیا اور آہستہ آہستہ یہ مسئلہ مسری مرض کی طرح پھیلنے لگا لیکن ہماری بموقع تو جہ نے اسے پہلے مر حلہ ہی میں روک دیا، ہم نے اپنے دوستوں کی مدد سے مختلف جلسات اور تقریروں کے ذریعہ اس کی روک تھام کی، روحوں سے رابطہ کے مسئلہ کے متعلق علمی سطح پر ہم ایک مختصر مجموعہ مر تب کر نے میں کا میاب ہو ئے اوراس مختصر کتا ب میں اضافات کے علاوہ درج ذیل مسائل کے سلسلہ میں مفصل بحث کی گئی ہے ۔
١۔کیا حیات کی تکرار اور روحوں کے پلٹنے کا مسئلہ جسے ہماری زبان میں تناسخ اور ہندؤں کے درمیان کارما کہتے ہیں، صحیح ہے یا پھر اس کا تعلق بدعتوں سے ہے ؟
٢۔کیا روحوں سے رابطہ کیا جا سکتا ہے ؟کیامیز اور اسی جیسی دوسری چیزیں صحیح ہیں یا ان میں مکرو فریب خوابیدہ ہے ۔
٣۔اس کتاب کے آخر میں ہمارے بیان کئے گئے اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے تاکہ ایسے تمام شبہات کا امکان ختم ہو جائے ۔
١٢٠ ہزار دعوت نامہ
قابل توجہ نکتہ تویہ ہے کہ ہم نے مجلہ مکتب اسلامکے متعدد شماروں کے ذریعہ اس مسئلہ کے سربراہوں کو دعوت دی کہ وہ قم آئیں اور اپنے دعویٰ کے مطابق میز کے ذریعہ علماء وفضلا ء کے مجمع میں روحوں سے رابطہ کریں ،ہزاروں صفحات کو سیاہ کر نے سے بہتر ہے کہ ایک دو گھنٹہ کے اندر یہ مسئلہ حل کر دیا جائے یہاں تک کہ ہم نے یہ بھی وعدہ کیا کہ انھیں قم کے بہترین ہو ٹل میں ٹھہرائیں گے اور تا حدممکن ان کی پذیرائی کریں گے ،ہم نے متعددشماروں کے ذریعہ انہیں دعوت دی لیکن صرف ایک شخص نے جواب دیا اور جب ہم نے اسے قم آنے کے لئے دعوت دی تو وہ بھی لا پتہ ہو گیا۔

قم ۔ ناصر مکارم شیرازی
حرف مترجمتناسخ اور روحوں کی بازگشت کا سر چشمہ اور اس کی تاریخ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma