ج : نجات کا تنہا ذريعہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
ولايت کي واضح سند، حديث غدير
ب : پيمان برا دري

نجات کا تنہا ذريعہ :

ابوذر نے خانہ کعبہ کے در کو پکڑ کر کہا کہ جو مجھے جانتا ہے، وہ تو جانتا ہي ہے اور جو نہيں جانتا وہ جان لے کہ ميں ابوذر ہوں، ميں نے پيغمبر اسلام(صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )سے سنا ہے کہ انھوں نے فرمايا :
” مثل اہلبيتي فيکم مصل سفينة نوح، من رکبہا نجيٰ ومن تخلف عنہا غرق “
تمھارے درميان ميرے اہلبيت (علیه السلام ) کي مثال کشتي نوح جيسي ہے، جو اس پر سوار ہوا اس نے نجات پائ اور جس نے روگرداني کي وہ ہلاک ہوا ۔ [1]
جس دن توفان نوح نے زمين کو اپني گرفت ميں ليا تھا، اس دن نوح (عليہ السلام) کي کشتي کے علاوہ نجات کا کوئي دوسرا ذريعہ نہيں تھا ۔يہاں تک کہ وہ اونچا پہاڑ بھي ، جس کي چوٹي پر نوح (عليہ السلام) کا بيٹا بيٹھا ہوا تھا نجات نہ دے سکا ۔
کيا پيغمبر اسلام (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )کے فرمان کے مطابق ،ان کے بعد اہل بيت عليہم السلام کے دامن سے وابستہ ہونے کے علاوہ نجات کا کوئي دوسرا راستہ ہے؟

[1] مستد رک حاکم ج/ ۲ ص / ۱۵۰ مطبع حيدر آباد،اس کے علاوہ اہل سنت کي کم سے کم ۳۰ مشہور کتابوں ميں اس حديث کو نقل کياگيا ہے ۔
ب : پيمان برا دري
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma