SiteTitle

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 

صدقہ کے خرچ کی کیفیت [طنز ومزاح]

Questionصدقہ کو خرچ کرنے کے سلسلے میں جناب عالی کی کیا نظر ہے؟
Answer: صدقہ محتاجوں اور ضروتمندوں کا حق ہے ۔

بیرونی ملک کے سامان کا اشتہار [تجارتی اشتهار]

Questionکیا غیر ملکی سامان کے اشتہار دینا جائزہے؟
Answer: اگر مسلمانوں کے ضرر اور نقصان کا سبب نہ ہو تو ممانعت نہیں ہے ۔

ضرر رساں سامان کا اشتہار [تجارتی اشتهار]

Questionضرر رساں سامان جیسے سگریٹ وغیرہ کے اشتہار کا کیا حکم ہے؟
Answer: جائز نہیں ہے ۔

کثرت استعمال کی خاطر اشتہار دینے میں جھوٹ سے استفادہ کرنا [تجارتی اشتهار]

Questionسامان کی زیادہ فروخت اور کثرت استعمال کی غرض سے جھوٹے اشتہار دینے کا نیچے دی گئی دو صورتوں میں کیا حکم ہے؟
۱۔ ایسے اشتہار میں جھوٹ سے کام لینا، جس کے جھوٹے ہونے سے ہر شخص واقف ہے ۔
۲۔ وہ جھوٹ جس سے فقط ماہرین ہی واقف ہوتے ہیں ۔
Answer: جھوٹ جائز نہیں ہے؛ مگریہ کہ اس کے واقعی ہونے پر کوئی قرینہ موجود ہو، یا اس کے مجازی معنی مراد لئے گئے ہوں ۔

سامان کے اشتہار میں عورتوں کی تصویر کو استعمال کرنا [تجارتی اشتهار]

Questionکیا سامان کے اشتہار کے لئے اور مخاطبین کی ترغیب کی غرض سے عورتوں کی تصوریوں کو استعمال کیا جاسکتا ہے؟
Answer: یہ کام عورتوں کے شایان شان اور ان کی شخصیت کے لئے مناسب نہیں ہے ۔

اشتہار میں مبالغہ آمیز عبارتوں کا استعمال کرنا [تجارتی اشتهار]

Questionکیا اشتہار میں مبالغہ آمیز عبارتیں استعمال کرنا جائز ہے جب کہ وہ جھوٹ کی مصداق بھی نہ ہوں لیکن آگاہ کرنے کی حدود سے بڑھی ہوئی ہیں اور ان سے لوگوں کو خریدنے اور استعمال کرنے کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے؟
Answer: اگر لوگوں کی گمراہی کا سبب ہو تو اس میں اشکال ہے ۔

انبیاء اور آئمہ طاہرین علیہم السلام کی تصویر سازی کے سلسلے میں اہانت کے صادق آنے کا معیار [سنیما]

Questionرسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ، آئمہَ معصومین علیہم السلام اور انبیاء الٰہی علیہم السلام کی تصویر بنانے کے سلسلے میں حضور کی کیا نظر ہے؟
Answer: اگر تصویر بنانا ان ذوات مقدسہ کی اہانت کا باعث نہ ہو اور ان کی طرف قطعی نسبت بھی نہ دی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔

معصومین علیہم السلام کی تصویر بنانا [سنیما]

Questionتصویر بنانے میں توہین کے صادق آنے یا نہ آنے کا معیار اور ملاک کیا ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کے میڈیا سے اس کے نشر کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer: اس کا معیار یہ ہے کہ اس کو عرف عام میں توہین سمجھا جائے، اور اہانت آمیز ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے ۔

طنز ومزاح اور ہنسنے ہنسانے والی فلمیں بنانا [سنیما]

Questionکمیڈی اور تفریحی صحیح وسالم فیلم بنانے کا کیا حکم ہے؟
Answer: کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

مساجد اور مقدس مقامات کی فیلم بنانا [سنیما]

Questionمسجدوں میں فیلم بنانا جبکہ اداکار ان میںاداکاری کریں، کیا حکم؟ ایسے ہی مقدس مقامات اور امامزادوں کی درگاہوں کی فیلم بنانا کیسا ہے؟
Answer: اگر یہ کام مسجد کی ہتک حرمت کا سبب نہ ہو اور نمازیوں کی مزاحمت کا باعث بھی نہ ہو تو ممانعت نہیں ہے ۔

اداکاروں کا علماء کے لباس کو پہننا [سنیما]

Questionاداکاروں کو علماء کے لباس پہننے کا حکم کیا ہے؟
Answer: اگر لباس کا احترام محفوظ رہے توکوئی مضائقہ نہیں ہے ۔

مردوں اور ان کے جسموں کی فیلم بنانا [سنیما]

Questionمستند فیلموں میں مُردوں کی اور اُن میتوں کی فیلمبرداری کرنے کاکیا حکم ہے جو کفن میں ہیں؟
Answer: اگر کفن کو نہ کھولا جائے اور میت کا احترام محفوظ رہے تو کوئی مانع نہیں ہے ۔

شرعیت کی نظر میں سینما [سنیما]

Questionسینما کے سلسلے میں حضور کی کیا نظر ہے؟
Answer: اگر سینما خلاف شرع باتوں سے خالی ہو اور سماجی، تربیتی اور اخلاقی مسائل کے سیکھنے کا ذریعہ، یا کم از کم صحیح وسالم سرگرمی کا سبب ہو تو جائز ہے ۔

ضعیف الاعتقاد افراد سے فیلم سازی کے فن کو سیکھنا [سنیما]

Questionاگر فیلم سازی کے صحیح العقیدہ معلّموں پر دسترسی ممکن نہ ہو، تو کیا ضعیف الاعتقاد معلّموںسے فیلم بنانے کے فن کو سیکھنا جائز ہے؟
Answer: اگر اس سے مفسدہ کا خوف نہ ہو تو ممانعت نہیں ہے ۔

فیلم سازی کے فن کو سیکھنے کی غرض سے بیرونی ممالک کی فلمیں دیکھنا [سنیما]

Questionفیلم سازی کے فن کو سیکھنے کی غرض سے اُن فیلموں کو دیکھنے کا کیا حکم ہے جن میں بدحجاب عورتیں اداکاری کرتی ہیں؟
Answer: اگر فیلم سازی کے فن کو سیکھنا مقدس مقاصد کی غرض سے ہو، اور اُن فیلموں کا دیکھنا فحشاء وفساد کا منشاء بھی قرار نہ پائے تو اشکال نہیں ہے ۔

فیلم سازی میں عورتوں کی خدمات حاصل کرنا [سنیما]

Questionکیا فیلم بنانے میں عورت اداکارہ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ اسے اس بات کی بھی کی جائے گی اور اس کے ساتھ تمرین بھی ؟
Answer: اگر عِفّت کی حدود سے خارج نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

فیلم بنانے میں چہرہ سازی (میکپ کرنا) [سنیما]

Questionفیلم سازی کے عناصر میں سے ایک عنصر میکپ ہے، کیا یہ کام جائز ہے؟
Answer: اگر اس کام کو نامحرم انجام نہ دیں تو کوئی مانع نہیں ہے ۔

فیلم میں اداکارا وٴں کے بدن کے کچھ حصّے کا نمایاں ہونا [سنیما]

Questionمرد اداکاروں کے لئے ڈاڑھی مونڈنا اور عورت اداکاراوٴں کا گلے اور تھوڑے سے بالوں اور سینے کے ابھار اور بدن کے نچلے حصّے کا نمایاں کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer: ڈاڑھی کا منڈانا احتیاط کے خلاف ہے؛ مگر یہ کہ اس کی ضرورت ہو، لیکن عورتوں کا بدن کے مذکورہ حصّے کو نامحرموں کے سامنے نمایاں کرنا جائز نہیں ہے؛ مگر اس صورت میں جب محرم شخص اس کی فیلم بنائے اور پھر اس کی فیلم کو دکھایا جائے اس صورت میں بھی اگر کسی فساد کا خوف نہ ہو تو جائز ہے ۔

اسلامی اقدار کی حفاظت کی خاطر طنز ومزاح کے پروگرام سے استفادہ کرنا [سنیما]

Questionکیا اسلام ، انقلاب اور فقہ اسلامی کی قدر وقیمت کو واضح کرنے کے لئے طنز ومزاح، تفریح، کمڈی اور سرگرمی کے پرورگراموں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے؟
Answer: کامل طور سے اس کا امکان ہے؛ بشرطیکہ اس کے مضمون میں زیادہ دقّت سے کام لیا جائے ۔

جرم کے ثابت ہونے اور حکم کے صار ہونے کے ذریعہ میں تفکیک [مطبوعات کے جرائم]

Questionجیسا کہ روایات میں اس بات کی تصریح ہوئی ہے کہ جرم کا اثبات اور صدور حکم ایک شخص کے ذریعہ ہونا چاہیے، اب اگر کسی جگہ دونوںمیں فرق پایا جائے یا بعض اوقات فقہی اصول سے مغایرت کا سبب ہو تو اس صورت میں حضور کی نظر کیا ہے؟
Answer: جرم کو ثابت کرنے لئے ممکن ہے کہ حاکم شرع کو اُن مسائل میں جہاں اس کو ماہرین کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے، ان کی نظروں پر تکیہ کرنا پڑے، اور موضوع کے ثابت ہونے کے بعد حکم صادر کرے ۔

”مقدسات اسلامی“ کی عبارت کی اسلامی قانون میں وضاحت [مطبوعات کے جرائم]

Questionاسلامی جمہوریہ ایران کے بعض قوانین میں ”مقدسات اسلامی“ کی عبارت کو استعمال کیا گیا ہے اور اس پر کچھ احکام بار ہوئے ہیں ان قوانین کو واضح ہونے کی اور سماجی سیاست میں ایک صاف وشفّاف حدود کو معین کرنے کے لئے اور افراط وتفریط سے پرہیز کی خاطر، مہربانی فرماکر نیچے دیئے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
الف) ”اسلامی مقدسات“ کی کیا تعریف ہے؟ کیا اس کے لئے کوئی میزان معین کیا جاسکتا ہے اور اختلافی مصادیق کو اس میزان پر تولا جاسکتا ہے؟
ب) کیا ”مقدسات اسلامی“ کو تشخیص دینے کا ذریعہ، عرف(معاشرہ) ہے اور اہل عرف کے وجدان کی طرف مراجعہ کرنے سے اس کے مصادیق کو پہچانا جاسکتا ہے، یا وہ ایسے امور میں سے کہ جس کی شناخت ماہرین اور اہل خبرہ کا کام ہے؟ واضح ہے کہ پہلی صورت میں مقدسات اسلامی کی تشخیص کے لئے منصفہ کمیٹی کی حیثیت، عمومی افکار کے نمائندہ کے عنوان سے ہوگی جبکہ دوسری صورت میں اس کی تشخیص ماہرین کے ذمہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ دوسری صورت میں اگر ماہرین کے درمیان موضوع کی تشخیص میں اختلاف ہوجائے تو ایسی صورت میں کیا تکلیف ہوگی؟
ج) کیا قرآن وعترت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات اور احکام، آئمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت پر تنقید کرنا توہین کے مصادیق میں سے ہے؟ کیا علمائے دین کے درمیان رائج طریقے کے علاوہ آیات، روایات، سیرت اور فقہی احکام کا تنقیدی جائزہ لینا ایک طرح کی اہانت ہے؟ بہر صورت نقّاد کی سوء نیّت یا اس کا اہانت کا قصد نہ ہونا، اس امر میں کیا اثر رکھتا ہے؟
Answer: جواب:الف: البتہ ”مقدسات اسلامی“ کی عبارت، ہر کلام میں موجود قرائن کے لحاظ سے ایک خاص تشریح اور وضاحت کی محتاج ہوتی ہے؛ لیکن معمولاً جب یہ عبارت استعمال ہوتی ہے تو ان امور کی طرف اشارہ ہوتا ہے جو تمام دینداروں کی نظر میں محترم ہوتے ہیں؛ جیسے ”خدا“ ، ”آئمہ ھدیٰ علیہم السلام“، ”قرآن شریف“، ”مساجد“، ”خانہ کعبہ“، ”اسلام کے مسلّم احکام“، اور انھیں کی جیسی دوسری چیزیں، ممکن ہے کچھ جگہوں پر مقدسات اسلامی کے معنی اس سے بھی زیادہ وسیع ہوں ۔
جواب:ب: موضوع کی تشخیص دینے والے افراد معاشرے کے دیندار لوگ اور مسائل اسلامی سے اشنا افراد ہیں اور ممکن ہے کہ پیچیدہ موارد میں دانشوروں اور دینی علماء کی نظر کی بھی ضرورت ہو۔
جواب:ج: اگر تنقید سے مراد قانون اور قانون بنانے والے پر اعتراض ہو تو بے شک یہ توہین کے مصادیق میں سے ہے، اور اگر اس سے مراد ان افراد پر اشکال اور اعتراض ہو جنھوں نے ایسے احکام کو استنباط کیا ہو یا دوسرے لفظوں میں کسی کا استنباط زیر سوال جائے نہ کہ حکم الٰہی، تو مقدسات اسلامی کی اہانت کے مصادیق میں سے نہیں ہوگا۔

بنیادی قانون میں ”مبانی اسلام میں اخلاق “ کی عبارت کی تشریح [مطبوعات کے جرائم]

Questionاسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کی دفعہ نمبر ۲۴ کو مدنظررکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح بیان ہوا ہے: ”نشریات اور مطبوعات، مطالب کو بیان کرنے میں آزاد ہیں، مگر یہ کہ اس سے اسلام کے مبانی یا عمومی حقوق میں خلل واقع ہو“ لہٰذا حضور فرمائیں:
الف) ”اخلال“ اور ”اسلام کے مبانی“ سے کیا مراد ہے؟ کیا اسلام کے مبانی کے معنی اسلام کے بنیادی احکام ہیں، یا اس سے ضروریات دینی یا ضروریات فقہی مراد ہے، یا اس کے کوئی اور معنی ہیں؟ب) کیا سوال ایجاد کرنا یا مسائل اسلامی سے جدید چیز نکالنا اخلال شمار ہوتا ہے؟ج) علمی اور تخصصی رسالوں میں سوال ایجاد کرنے یا حدید چیز کے نکالنے میں اور ان کا عمومی نشریات میں نشر میں کوئی فرق ہے؟
Answer: جواب: الف :”اسلام کے مبانی“ سے مراد دین کے ضروری مسائل ہیں چاہے وہ اعتقادی مسائل ہوں جیسے توحید، معاد، قیامت عصمت انبیاء وآئمہ علیہم السلام اور اسی کے مانند دوسری چیزیں، چاہے فروع دین اور اسلام کے قوانین اور احکام ہوں، اور چاہے اخلاقی اور اجتماعی مسائل ہوں ۔
اور ”اخلال“ سے مراد ہر وہ کام ہے جو مذکورہ مبانی کی تضعیف یا ان میں شک وتردید ایجاد کرنے کا سبب ہو، چاہے وہ مقالہ لکھنے کی وجہ سے یا داستان، یا تصویر بنانے کے ذریعہ ہو یا کارٹون یا ان کے علاوہ کسی اور چیز سے ۔
جواب:ب : اگر سوال پیدا کرنے سے مراد اس کا جواب حاصل کرنا ہے تو اخلال نہیں ہے، لیکن اگر اس سے مراد افکار عمومی میں شبھہ ایجاد کرنا ہو تو اخلال شمار ہوگا اور جدید چیز نکالنے سے مراد، اگر فقط ایک علمی احتمال کو بیان کرنا ہو تاکہ اس پر تحقیق اور مطالعہ کیا جائے تو اخلال نہیں ہے؛ لیکن اگر قطعی طور سے اس پر تکیہ کیا جائے یا اس کو اس طرح نشر کیا جائے کہ جو اسلام کے ضروریات کے مخالف ہو تو مبانی میں اخلال شمار ہوگا۔
جواب: ج : بے شک ان دونوں میں فرق ہے، عمومی نشریات میں نشر کرنا ممکن ہے کہ مبانی اسلام میں اخلال کی صورت اختیار کرلے، لیکن خصوصی نشریات میں یہ صورت پیدا نہیں ہوتی۔

مخالفین کے افکار کی تنقید کرنا [مطبوعات]

Questionبہت سے اشخاص سربستہ نظریوں پر عمل کرتے اور فقط اپنے نظریے کے نشر کرنے پر اکتفا کرتے ہیں، لیکن کچھ دوسرے افراد معاشرے کے افکار کی ترقی کی خاطر غیروں کے نظریوں کوبیان کرتے اور ان کی تنقید کرتے، اور ایک طرح سے نظریوں کے درمیان مقائسہ کرتے ہیں (اگرچہ وہ دوسرے صاحبان نظر بے دین، یا اسلامی حکومت کے مخالف ہی کیوں نہ ہو) آئمہ معصومین علیہم السلام کی سنت کو مدّنظر رکھتے ہوئے (جیسے امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام محمد باقر علیہ السلام اور ان کے اصحاب کا زندیقوں وغیرہ کے ساتھ گفتگو کا طریقہ تھا) ان میں سے کون سی روش اسلامی معاشرے کی مصلحت میں ہے؟
Answer: جب تک غیروں کے نظریوں کا بیان کرنا اور ان کی تنقید کرنا مسلمانوں کی فکری اور تہذیبی ترقی کا سبب ہوتا ہو، تو اس طریقہ کار کو اپنانا چاہیے اور کسی جگہ پر تخریبی صورت اختیار کرلے تو اس سے پرہیز ضروری ہے ۔

اسلامی حکومتوں کے مخالفوں پر تہمت لگانا [خبرنگار (صحافی)]

Questionبعض اوقات کچھ اشخاص، عوام میں مقبول ہوتے ہیں لیکن وہ شریعت پر عمل نہیں کرتے اور اسلامی نظام حکومت کے لئے مفید ہوتے ہیں کیا لوگوں کو ان سے بیزار کرنے کے لئے تہمت کا سہارا لیا جاسکتا اور اس طرح ان کی اہمیت کو گرایا جاسکتا ہے؟
Answer: تہمت، جھوٹ وغیرہ کا سہارا لینا ایک مسلمان اور شریعت پر پائبند پرپائبند خبرنگار کے شایانِ شان نہیں ہے ۔

خبر رسان اجنسی کا خبروں سے انکار کرنے کی صورت میں خبرنگار کا ذمہ دار ہونا [خبرنگار (صحافی)]

Questionاگر ایک خبرنگار کسی موثق خبررساں ایجنسی سے کسی خبر کو زبانی حاصل کرے اور اس کو نشر کردے لیکن بعد میں وہ ایجنسی اپنے ذاتی مفاد، یا اپنے ادارہ کے مفاد کی خاطر اصل خبر سے انکار کردے توکیا اس صورت میں خبرنگار ذمّہ دار ہے، اگرچہ اصل خبر واقعی اور سچّی ہو؟
Answer: خبرنگار ذمّہ دار نہیں ہے اور اس کو اپنی حیثیت کی حفاظت کے لئے حقیقت کو فاش کرنا چاہیے ۔

خبروں کے انتخاب میں خبرنگار کی لاپرواہی [خبرنگار (صحافی)]

Questionپیشہ ورانہ خبر رسانی کی خصوصیات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں ”تیزی“، ”دقت“ اور ”صحت“ پر ایک ساتھ عمل ہونا چاہیے، اگر خبروں کے مضمون یا ہر طرح کی اطلاعات کے مضمون کہ جن میں ایک خبرنگار خبروں کو منتخب کرنے پر مجبور ہوتا ہے اور اس انتخاب کو پیشے کے معیار اور کام کے تجربہ کی بنیاد پر انجام پانا ضروری ہوتا ہے، اگر خبروں کے مضمون پر تساہلی سے کام لیا جائے یا اس کو لوگوں تک پہنچانے میں خبروں کی جلدی کواہمیت مدّنظر رکھتے ہوئے نقص یا ضعف وارد ہوجائے تو کیا خبرنگار ذمّہ دار ہے؟ اور کیا مربوطہ اشخاص کی شکایت کی وجہ سے خبرنگار کو ملزم کے عنوان سے عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہوگا اوراس کو جواب دہ ہونا پڑے گا؟
Answer: اگر یہ کام تساہلی کی وجہ سے واقع ہوا ہو اور کسی کو حق کے ضائع ہونے کا سبب ہوا ہو تو اس صورت میں خبرنگار ذمّہ دار ہے، لیکن اگر ایسی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو کہ جو عموماً غیر معصومین سے سرزد ہوجاتی ہے تو خبر نگار کی کوئی ذمہ داری نہیںہے لیکن اگر اس کا یہ کام دوسروں کے ضرر اور نقصان کا سبب ہوا ہو تو خبرنگار کے اوپر اس کی تلافی ضروری ہے، کیونکہ جانی اور مالی نقصان میں، عمدی اور خطائی دونوں صورتیں ذمہ داری کا سبب ہوتی ہیں، فرق فقط اتنا ہے کہ عمدی صورت میں سزا بھی ہے لیکن خطائی صورت میں سزا نہیں ہے ۔

خبر لینے کے لئے رشوت دینا [خبرنگار (صحافی)]

Questionکیا حکومت کے نظام میں مفید ثابت ہونے والی وخبروں کو جمع کرنے میں رشوت دی جاسکتی ہے؟
Answer: جب اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ ہو اور خبر کی ضرورت بھی ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے اور اس کو رشوت کا نام نہیں دیا جاسکتا۔

اسلامی نظام کی مصلحت کا خاطر خبرنگار کا جھوٹ بولنا [خبرنگار (صحافی)]

Questionامام خمینی رحمة الله علیہ فرماتے تھے: ”کبھی کبھی نظام کی حفاظت کے لئے بعض واجبات کو بھی ترک کیا جاسکتا ہے“ کیا یہ موضوع خبر کے سلسلے میں بھی صادق ہے؟ کیا خبر نگار بھی نظام کی حفاظت میں جھوٹ کا سہارا لے سکتا ہے؟
Answer: اگر واقعاً کوئی مسئلہ اہم اور مہم کی صورت اختیار کرلے اور جھوٹ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے مانند ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن چونکہ ممکن ہے کہ یہ حکم سوء استفادہ کا ذریعہ بن جائے اور خبرنگار کسی نہ کسی بہانے سے جھوٹی خبروں کو منتشر کریں، لہٰذا حتی الامکان اس کام سے پرہیز کیا جائے ۔

لوگوں کے رازوں کو خبرنگار کا برملا کرنا [خبرنگار (صحافی)]

Questionایک خبر نگار کس حد تک اشخاص کے رازوں کو برملا کرسکتا ہے؟ کیا اس سلسلے میں مرد اور عورت ، مسلم وغیر مسلم کے درمیان فرق ہے؟
Answer: کسی بھی مسلمان کے رازوں کو فاش نہیں کیا جاسکتا؛ علاوہ اُن جگہوں کے جہاں اہم مصلحت درکار ہو۔
TotalPages : 103